نئی دہلی،21/دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)1984کے سکھ مخالف فسادات معاملے میں کانگریس لیڈر سجن کمار کو دوارکا کورٹ سے راحت مل گئی ہے۔کورٹ نے سجن کمار کی پیشگی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے،اس کے لیے عدالت نے ان پر تین شرائط لگائی ہیں،پہلی، وہ ایک لاکھ روپے کا بانڈ بھریں گے، دوسری، تحقیقات میں تعاون کریں گے اور تیسری شرط یہ ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔انہیں آج شام 3بجے ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہے۔واضح رہے کہ 1984کے سکھ مخالف فسادات کے معاملے میں کانگریسی لیڈر سجن کمار کی پیشگی ضمانت کی درخواست پر دوارکا کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے،ایس آئی ٹی کے سامنے تیسرے سمن میں پیش ہونے سے پہلے اپنی گرفتاری کے خدشہ کو لے کر سجن کمار نے دوارکا عدالت میں پیشگی ضمانت عرضی داخل کی تھی۔ایس آئی ٹی نے کانگریس لیڈر سجن کمار کو دو نوٹس بھیج کر پوچھ گچھ کے لیے پہلے بلایا تھا۔وہیں سجن کمار نے عدالت میں کہا ہے کہ 32سال بعد ان کا نام لیا گیا ہے اور یہ سیاسی سازش ہے، وہیں ایس آئی ٹی کی جانب سے کہا گیا کہ سجن کمار کو دو بار پیش ہونے کے لیے سمن بھیجے گئے، لیکن وہ ایک بار پیش ہوئے،سوالوں کے جواب میں انہوں نے صرف نام پتہ بتایا، وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے ہیں، اس لیے حراست میں لے کر پوچھ گچھ ضروری ہے۔منگل کو عدالت نے اس سلسلہ میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ دراصل، ایس آئی ٹی نے یکم نومبر 1984کو جنک پوری میں سوہن سنگھ اور ان کے داماد اوتار سنگھ کے قتل اور 2/نومبر 1984کو وکاس پوری میں گربچن سنگھ کو جلانے کے معاملے کی دوبارہ تحقیقات شروع کی ہے۔گربچن 29سال تک بستر پر رہے اور تین سال پہلے ان کی موت ہوگئی ہے،ان معاملوں میں ایس آئی ٹی نے کئی گواہوں کے بیانات بھی درج کئے ہیں۔